باتیں میرے شیخ کی

 





باتیں میرے شیخ کی....

حضرت مولانا  شیخ عبدالروف ھالیجوی صاحب دامت برکاتھم العالیہ....

استاذ الحدیث مادرعلمی جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی

( ترتیب..............صفی اللہ جمالی )

فرماتے ہیں...!!!

کہ...حضرت مولانا تاج محمد امروٹی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس طلباء آتےکہ

 حضرت ھم بیعت کرنا چاھتے ہیں...

حضرت امروٹی فرماتے...!!!

نہ بابا پھلے عالم  بنو .....

پھر اپنے ھاتھ سے کماکر کھاؤ...

تو میرے وظائف نفع دینگے....

پتہ نہیں کس قسم کی روٹیان کھاتے ھو...

 

پھلے بادشاہ لوگ اللہ والوں اور علماؤں کی عزت کرتے تھے....

انکی تشریف آوری اپنے لئے باعث برکت سمجھتے تھے....

جبکہ آجکل علماء بڑے لوگوں کے پاس جاتے ہیں ...

تو وہ پھلے " انا للہ ......." پڑھتے ہیں ..

پھر ان کو سائیڈ میں بٹھاتے ہیں ..

یہ ھمارے کرتوت ھے..

کہ کہیں رسید لیکے چندہ مانگنے نہ آیا ھو....اپنے اندر استغنی پیدا کرو

غلط باتیں یا الٹے سوالات نہیں کرنا چاھئے....

حقیقت آپ پر بھی آسکتی ھے...

عبادت میں اپنے پر دوسروں کو ترجیح نہ دو..نماز پھلی صف میں پڑھنا باعث فضیلت ھے...لھذا کوئی بھی آجائے ان کو آگے مت کرو

اگر ان کو شوق ھے تو پھلے آئے....

اس کا مطلب تو یہ ھوا کہ مجھے نیکی اور عبادت نہین چاھئے تو لے لے..

کچھ طلباء اپنے اساتذہ کیلئے اگلی صف میں جگہ چھوڑتے ہیں ....

تو یہ غلط بات ھے ...

اگر ان کو شوق ھے تو پھلے آیا کریں..

اور پھر آگے چلے جانا بھت بد تمیزی ھے..

چاھئے کوئ بھی کرے...

ھمارے مولوی ایک توآئین گے دیر سے

پھر جاکر اگلی صف میں کھڑے ھوجائینگے

تاکہ ان کو کوئی جگہ دیدے...

ضعیف کمزور لوگوں کو کھتے ہیں ھر اعتبار سے عام ھے ..جسکی سفارش کوئ قبول نہ کرے..یا لوگ اس کی بات کو کوئ حیثیت نہ دیتے ھوں.

پھر فرمایا...! یہ رکشے والوں کی نماز ھم سے کئی گنا بھتر ھے..

ان کو باوجود  معاشی فکر کے پھر بھی وہ یہاں آکر نماز پڑھتا ھے..

ٹوٹی پھوٹی نماز بھی اللہ اسکی قبول کرتا  ھے..کیونکہ وہ خود اللہ کے تھوڑے پر راضی ھے

تو اللہ بھی اس سے نرمی والا معاملہ کرتے ہیں

مزید فرمایا کہ ..یہ مزدور اور دیھاڑی لگانے والا اللہ کا محبوب ھوتا ھے..

ایک آدمی خانقاہ میں ..مسجد میں...مدرسے میں..بیٹھا ھوا  ھے ..

تو اس کو گناہ کا موقعہ ھی نہیں مل رھا

تو یہ کوئ بزرگی نہیں ..

ھاں اگر کوئی شخص w.11 گاڑی میں سفر کرے

وھاں عورتیں بھی ھون گانے بھی لگے ھوءے ھوں ..تو یہاں پر گناہ سے بچنا بزرگی ھے

پھلے ھمارے اکابر پیٹ پر پتھر باندھتے تھے

اور عوام روزہ وغیرہ ھی کو دین سمجھتے تھے...

اور آجکل جس کا پیٹ بڑا ھو وھی خلیفہ ھے وھی پیر ھے وھی سب کچھ ھے

پس آجکل دیکھو کہ کس جماعت میں علماء صلحاء زیادھ ہیں اس میں داخل ھوجاؤ..

اپنی اپنی ھانڈیون کو الگ الگ مت پکائیں

10انسان اگر چاھئے کہ اللہ میرے گناھ معاف کرے اور رحمت وشفقت کرے...

تو اپنے ماتحت کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو

اگر ماتحت پر سختی کروگے تو اللہ بھی اپنے قوانین چلائے گا

11عمل بھت بڑا مبلغ ھے زبان اتنا بڑا مبلغ نہیں ....لھذا اعمال اچھے کرو ..

لوگ تمہیں دیکھ کر سنور جائین گے..

12کسی بھی رواج کو یکدم ختم نہیں کرسکتے اسمیں جو خراب چیزیں ہیں اسکو نکال کر اس چیز کو چلنے دو..

13ھم نے یہ ذھن بنایا کہ مولوی ھی جنت میں جائینگے.حالانکہ یہ بات غلط ھے....

14حضرت مولانا حماد اللہ ھالیجوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مولوی کا سدھارنا میرے لئے بھت مشکل ھے اور جاھل کا سدھارنا آسان ھوتا ھے

15جانور جب خراب ھوجائے تو کسی نہ کسی کام تو آھی جائے گا..

اس کا چمڑا اور اس کاگوشت وغیرہ..

جبکہ انسان خراب ھوجائے تو کسی کام کا نہیں رھتا..

16 آجکل جو ھماڑا بیڑا غرق ھوتا ھے وہ اس وجھ سے کہ میرا تو یہ عھدہ بنتا ھے ..

میں فلاں عھدے کا لائق ھوں

یہ نہیں کرنا چاھئے ..

آجکل جو تفریق در تفریق ھے اسکی جڑ یہی بات ھے

17مسجد کے امام میں کوئی غلطی ھو

 تو اسکو ھٹانا نہیں چاھئے

کیونکہ دوسرا امام لاؤگے ...

تو اسمیں بھی کچھ نہ کچھ غلطیاں ھونگی

18گھر میں اکیلے رھنا..کسی سے ملنا جلنا نہ ہو تو یہ حوانیت ھے..انسانیت نہیں...

تعلقات رکھو ایک دوسرے سے میل جول رکھو

حالات سے باخبر ھون

19جہان آپ امام لگو یا مدرس وغیرہ

تو وھاں کے لوگوں سے ایسے چلو کہ تم ان کے  محبوب بن جاؤ...

یہ نہیں کہ تھانیدار بن جاؤ ...

تھانیدار کی عزت نہین ھوتی...

اور اسکو کوءی نھی محبوب  نہیں رکھتا.

لھذا تھانیدار مت بنو..

20جب بھی سنت یا مستحب پر عمل کرنے کا ارادہ کرو تو یہ دیکھو کہ اسکے پورا کرنے سے کسی کو تکلیف تو نہین ھوتی ..

اگر ھوتی ھے تو اس سنت ومستحب کو چھوڑدو....

21مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی درس میں غیر حاضری کی ھو اور جب سے مدرس بنا ھوں کبھی بھی جنازہ مین نھیں گیا.....کیونکہ علم ایسے نہیں آتا..علم کیلئء درس میں حاضر رھنا پڑتا ھے آئے یا نہیں ..

درس میں بیٹھو علم آجائے گا..

22جو کام آرام سے ھوسکے وہ کرو جو نہ ھوسکے وہ نہ کرو.....

قاعدہ بھی اگر اچھی طرح پڑھا سکو تو عزت ھوگی ورنہ اگر نور الانوار بھی اچھی طرح نہ پڑھاسکو تو عزت نہیں رھے گی....

23مجھ سے کوئ پوچھتا ھے کہ مسجد ملی ھے کیا بیان کرون..

تو میں کھتا ھوں ترمذی ابواب الزھد کھول کر اس کا

 ترجمہ کرو ..

اس سے بھت فائدہ ھوگا اور لڑائ بھی نہیں ھوگی....

24آدمی اپنی ضروریات کو کم کرے ..اس سے آدمی پریشانیوں سے بچ جاتا ھے....

25آپ کے مدارس کے ساتھ جو لوگ تعاون کرتے ہیں..ان کو بھی دعا میں یاد رکھو...اگر دعانہیں کروگے تو تمھارا ثواب ان کو ملے گا..

اور تم مفت مین سر ٹکراتے رھو گے...

26 ھر کسی کی دعوت قبول کرو یہ نہ ھو کی مالدار کی دعوت پے شوق سے جاؤ...

اور غریب کی دعوت سرے سے قبول ھی نہ کرو..

27توکل کا یہ مطلب نہین کہ ھاتھ باندھ کر کمرے مین بیٹھ جاؤ اور کہو کہ کھانا خود بخود آئے گا..

یہ درست نہین ...

بلکہ توکل یہ ھیکہ رکشہ نکالو اسٹاپ تک....

ریڑھی ھے سبزی لگاو اور گلیوں میں پھرو...

پھر کہو کہ یا اللہ مجھ سے جو ھوسکتا تھا اتنا کیا ...

اب آپ ہی لوگوں کے دلوں میں ڈالنے والے ہو کہ میرے رکشے میں بیٹھ جائیں ..

مجھ سے سبزی لیں تو یہ ھے توکل....

28تم طلباء کو کہو یہ ٹکڑے کیوں چھوڑے ..سالن کیون چھوڑا تو طلباء نہیں مانیں گے..جب خود ان ٹکڑوں کو کھاؤگے پلیٹ صاف کروگے.....

باقی ماندہ گھروالوں کو کھلاؤگے تب کا

 بنے گا...یہ نہیں کہ خود بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومو اور کاٹن پھنو...

اور طلباء کو کہو کہ چنگچی میں چلو

یہ نہین ھوگا ..

خود عمل کرو تو کام بنے گا...

جتنے بزرگ گزرے ہیں ان سب نے پھلے خود عمل کیا اس سے لوگوں کو متاثر کیا

29مسجد میں باریک مسئلے نہ چھیڑو..جو لوگ تمھارے سامنے بیٹھے ھیں ان کے مطابق بات کرو...

تاکہ ان کو فائدہ ھو.

30بندہ جتنے کم پر  اللہ سے راضی ھو اللہ بھی اسکے عمل پر راضی ھوگا

        

            خدا کا خوف کرو یارا

Previous
Next Post »