**روحانیت**

 






**روحانیت***

 

سوال: جو مولوی ہیں یہ تو اس علم کو مانتے ہی نہیں، نہ دے سکتے ہیں تو اگر کوئی شخص روحانیت حاصل کرنا چاہے تو وہ کیا کرے؟

 

جواب: روحانیت تو progress ہے لیکن ایسے ہی جیسے آپ کسی جگہ داخل ہوئے، آپ نے ایف اے، بی اے کیا، ایم اے کیا،  اور پی ایچ ڈی کیا۔

روحانیت کوئی دلچسپ شے نہیں ہے۔

 

This is a kind of specialization of emotions and feelings.

 

اب دیکھئے کہ ہر یونیورسٹی میں داخلہ کے بعد آپ علم میں درجہ بدرجہ ترقی کرتے ہیں۔۔۔۔ اسلام میں مسلمانوں کا عجیب عالم ہے کہ آپ داخل ہوئے نماز روزہ شروع کیا اور اسی حال میں آپ 70 سال کی عمر میں فوت ہوگئے، کوئی ترقی نہیں ہوئی۔۔۔۔ کوئی استعداد نہیں بڑھی۔۔۔۔ کوئی خدا کا سراغ نہیں ملا۔۔۔۔ کوئی محبت اور اُنس میں اضافہ نہیں ہوا۔۔۔ یہ تو اللہ کی طرف ایک غیر منطقی اپروچ ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا۔ انسان اگر خلوص سے اللہ کو چاہے، محبت سے، اُنس سے اس کو طلب کرے تو وہ ضرور ایک ایسے مقامِ معرفت تک پہنچے گا، شناخت تک پہنچے گا۔ مگر بقدرِ طرف۔۔۔۔۔۔

یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سارے شیخ عبدالقادر جیلانی (رح) بن جائنگے یا سیِدنا علی عثمان ہجویری (رح) بن جایئنگے یا خواجہ معین الدین چشتی (رح) بن جایئنگے مگر:

 

~ جلوہ بقدرِ ظرف نظر دیکھتے رہے

   کیا دیکھتے ہم ان کو مگر دیکھتے رہے

 

ہر انسان میں یہ صلاحیت موجود ہے، ہر انسان خدا تک پہنچ سکتا ہے، اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے۔

اللّه کو جو چاہیے وہ صرف ایک سادہ سی بات ہے۔  emotion اخلاص کا چاہیے۔ اللّه تعالیٰ آپ سے اخلاص طلب کرتا ہے you be sincere to him اور باقی چیزیں وہ خود دے دیتا ہے۔۔۔۔۔

 

There is no barrier

بندگی کوئی barrier نہیں ہے۔  اللّه نے آپ کو اپنے لئے پیدا کیا ہے۔ اس نے کسی اور چیز کیلئے پیدا نہیں کیا۔

 Sky Scrapers (بلندوبالا عمارات)

 کیلئے نہیں پیدا کیا، اس نے آپ کو مارشل فتوحات کیلئے نہیں پیدا کیا۔ چاند اور سورج کی تسخیر کیلئے نہیں بلکہ اس نے اپنے لئے پیدا کیا۔ کیا وہ وعدہ خلاف ہے؟ کیا وہ اپنے خلاف خود جاۓ گا، جب اس نے انسان کو پیدا ہی اپنی شناخت کیلئے کیا۔ اپنی محبّت کیلئے کیا تو کیا کوئی ایسا ہے جس کو وہ اپنا سراغ نہ دے گا۔۔۔۔

مگر سادہ سی بات ہے، آپ اپنی منافقتوں سے، اپنے ذہن کے اسattitude (رویے) سے، scepticism (تشکیک) سے اس راستے کو کھو دیتے ہو۔ آپ کو علم سے اس سراب کو ڈھونڈنا ہے، خدا کو پہچاننا ہے۔ اللّه آپ کو راستہ دیکھاۓ گا، اپنی دوستی اور محبت عطا کرے گا اور ہر ایک کو عطا کریگا اگرچہ اسکے انداز اور اس کے مقامات جدا جدا ہوں گے۔

 

چراغِ سر راہ

صفحہ نمبر 111-112

پروفیسر احمد رفیق اختر.

Previous
Next Post »